دجال
₨350
ان اہلِ ایمان کے نام جود جالی فتنہ کے ہمنواؤں کے غیرمعمولی اقتدار نيز قدرتی قوانین و وسائل پر ان کے ہمہ گیر عالمی قبضے کے باوجودان کے سامنے سر جھکانے پر تیار نہی اور ایمانی زندگی کے ساتھ جینا اور اسی پر مرنا چاہتے ہیں۔
:دجال 1 کی اشاعت کے بعد جہاں بھی جانا ہوا احباب دو ہی سوال پوچھتے تھے
پہلا سوال ہوتا تھا: “آپ دجال ( نامی کتاب ) والے مفتی ہیں؟” احقران سے عرض کرتا : نہیں ! “میں حضرت مہدی والا مفتی ہوں۔” دوسرا سوال کیا جاتا تھا: 2012ء میں کیا ہونے والا ہے؟ را قم عرض کرتا : ” آج 12 بجے کیا ہونے والا ہے؟” مجھے یا کسی بھی انسان کو اس کا علم نہیں، تو2012ء کے متعلق کسی کو کیا علم ہوسکتا ہے؟ کچھ بے تکلف شناسا چھوٹتے ہی پوچھتے ہیں: “دجال کب آنے والا ہے؟” راقم کا جواب ہوتا ہے:” حدیث شریف میں آتا ہے۔ جنگ کی تمنا نہ کرو لیکن اگر سابقہ پڑ جائے تو پیٹھ نہ دکھاؤ”۔ لہذا ہمیں دجال کے بارے میں ایک حد سے زیادہ تجسس نہیں کرنا چاہیے۔ خدا جانے ہمارا اس وقت کیا حال ہو گا جب وہ ہمارے ایمانوں کو آزمائش میں ڈالے گا۔ البتہ “فتنہ دجال” کے آثار ظاہر ہونے ، پھلنے پھولنے اور دن بہ دن بڑھتے چلے جانے سے کسی کو انکار نہیں، عرب و عجم کے علمائے کرام اور شرق و غرب کے مفکرین و دانش وردنیا کو جس طرح سے مادیت پرستی اور خدا بیزاری میں مبتلا دیکھ رہے ہیں،جس طرح سے انسان مذہب کے بجائے سسٹم ، فطرت کے بجائےمصنوعی پن اور اعلیٰ اخلاقیات کے بجائے نفسانی خواہشات کی جکڑ بندی میں پھنستا چلا جارہا ہے، اس کو وہ دجالی تہذیب ، دجالی نظام اور دجالی مذہب کے علاوہ اور کوئی نام دینے سے قاصر ہیں۔ انہی الفاظ کو دوسری تعبیر میں “فتنہ دجال” کہا جاتا ہے۔ لہذا ہمیں دجال کے بارے میں تجسس میں پڑنے سے زیادہ دجالی نظام کے خلاف کام کرنے پر زور دینا چاہیے۔ کیسے؟ آئیے اس کو سمجھتے ہیں۔
مغرب میں شیطان کے پجاریوں اور دجال کے چیلوں کا باہمی اکٹھ ہے۔ اس پر یہ عاجز دجال 3 میں تفصیل سے برادران اسلام کو آگاہی دے چکا۔ شیطان کے ایک چیلے نے (جس کا نام اور دیگر تفصیلات بھی انشاء اللہ یہ عاجز بتائے گا ) ایک انٹرویو میں کھلے عام بتایا کہ شیطان اوراس کی جماعت کے تین بڑے عزائم ہیں۔
انسانیت کے ذہن میں رحمان (جل جلالہ )اور شیطان دونوں کا تصورختم کرنا۔
آسمانی مذاہب ( اسلام اور عیسائیت مراد ہے نہ کہ یہودیت) کاخاتمہ۔
انسانیت کے ذہن پر کنٹرول حاصل کر کے اسے شیطانیت اورنفسانیت پر لگانا۔
یہ ہے” فتنہ دجال” کا تین نکاتی پروگرام ۔ اب اگر کوئی اللہ و رسول سے محبت کرتا اور ان کے لیے غیرت کھاتا ہے تو اسے فرضی بحثوں میں الجھنے کے بجائے ، غیر متعلقہ مسائل چھیڑنے کے بجائے ، ان تین نکات کے خلاف مثبت انداز میں کام کرنا چاہیے۔ اسے فتنہ دجال کے خلاف درج ذیل تین کاموں میں سے کوئی نہ کوئی کام شروع کرتا اور آگے بڑھنا چاہیے۔
لوگوں کو رحمان کی رحمت کا امید وار بنائے اور شیطان اور اس کی پیروی کی لعنت سے چھڑائے۔
واحد اور بچے آسمانی مذہب کی تبلیغ میں کسی نہ کسی شکل میں حصہ ڈالے۔ یعنی شریعت وسنت کو خود بھی اپنائے اور دنیا میں بھی ان کی ترویج و مخفیذ کے لیے مقدور بھر جد و جہد کرے۔
انسانی ذہنوں کو شیطان اور نفس کی غلامی سے چھڑا کر اللہ ورسول کی اطاعت کی طرف لائے۔
ان تینوں اغراض کے لیے جو بھی اہل حق دنیا میں جہاں بھی کوششیں کر رہے ہیں، ان کے مثبت کاموں میں ہاتھ بٹائے ، یا کم از کم ان کی ہاں میں ہاں ملائے ۔ ان سے تعاون نہ کر سکے تو ان پر غیر تعمیری تنقید سے گریز کرے۔ مسلم امہ کے افراد، اداروں اور جماعتوں میں اتنا اتحاد بھی ہو جائے تو بڑی غنیمت کی بات ہے۔ یہ بڑی سعادت اور مسرت کی بات ہے کہ زیر نظر اشاعت احادیث کی تخریج کے ساتھ مزین ہو کے قارئین کے سامنے پیش ہو رہی ہے۔ اس سے کتاب کی استناد و توثیق اور افادیت و قبولیت میں انشاء اللہ اضافہ ہوگا۔ یہ عاجز ان قارئین کے لیے بھی جنہوں نے یہ مشورہ دیا یا تقاضا کیا، اور ان عزیز ساتھیوں کے لیے بھی جنہوں نے اس کام کے لیے تعاون کیا ، دل سے دعا گو ہے کہ اللہ تعالی انہیں اپنی بچی محبت اور عاشقانہ معرفت نصیب فرمائے اور دنیا و آخرت میں شایان ِشان اجر عطا فرمائے۔
Book Format |
Hard Copy |
---|---|
Book Author |
مفتی ابو لبابہ شاہ منصور |
Reviews
Clear filtersThere are no reviews yet.